Home Blog

نماز کے بعد بلند آواز سے اللہ اکبر کہنا

0
نماز کے بعد بلند آواز سے اللہ اکبر کہنا

نماز کے بعد بلند آواز سے اللہ اکبر کہنے کے حوالے سے رہنمائی فرمائیں

جواب :

مندرجہ ذیل روایات کے حوالے بھیجتا ہوں ، ان میں دیکھ لیں ۔

(1) : صحيح البخاری            : 842       

(2) : صحيح مسلم :               1316       

(3) : صحيح مسلم               : 1317

لیکن واضح الفاظ نہیں ہیں ، اشارتاً بات ہے جو کہ سمجھ میں آتی ہے

سائل :

جی شیخ  ان احادیث کا تو علم ہے ، لیکن مجھے ایک مفصل مضمون چاہیے تاکہ ہو سکتا ہے کہ مزید کوئی صریح دلیل مل جائے ورنہ جو مانعین ہیں ،  ان کے پاس تو بہت سے دلائل ہیں ۔

جواب :

میرے خیال میں ایسا نہیں ہے کہ مانعین کے پاس بہت دلائل ہیں ، کوئی بھی دلیل موجود نہیں ہے ، استنباط اور استخراج سے اللہ اکبر کا ترجمہ بدلنا ہے ، سوائے تاویل اور تحریف کے کچھ بھی نہیں ہے ، کہ اللہ اکبر پڑھ سکتے ہیں یا اللہ اعظم پڑھ سکتے ہیں کہ اللہ اجل پڑھ سکتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ جب آپ تکبیر تحریمہ کی بات کرتے ہیں ، تو آپ کہتے ہیں ، یہاں تو اللہ اکبر ہے ، اللہ اعظم نہیں چلے گا ، اللہ اجل نہیں چلے گا ، لیکن جب نماز کے بعد تکبیر کی بات آئے تو وہاں تاویلیں شروع ہوجاتی ہیں ، کیونکہ عرب کی تقلید ہو رہی ہے ، ہم جامعہ ابی بکر کراچی میں پڑھتے تھے تو ہم نے اپنے شیخ کو کہا ہے کہ صحیح البخاری میں ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں نماز کے اختتام کو تکبیر سے جانتا تھا ، شیخ نے اس وقت کہا ہے کہ واللہ آج پتا چلا ہے کہ یہ مسئلہ یہاں موجود ہے ۔

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما کی روایت کے بارے میں کہ یہاں سے تکبیر سے مراد کوئی بھی تعظیم کا کلمہ ہے ، تو ہمارا سوال یہ ہے کہ اللہ اکبر کیا تعظیم کا کلمہ نہیں ہے ، کیا اس سے بڑھ کر بھی کوئی کلمہ تعظیم ہے ، غیر ضروری تاویلات ہیں ، یہاں بھی تکبیر کا معنی اللہ اکبر ہے ۔

ایسا واقعہ شیخ زبیر علی زئی نے بھی لکھا ہے ، مقالات میں ایک بہت معروف اور بڑے سعودی عالم کے بارے کہ ان سے بحث ہو گئی تو شیخ نے کہا کہ حدیث بخاری اس پر دال ہے ، پہلے تو سعودی شیخ کو یقین نہیں آیا کہ ایسا کچھ بخاری میں ہے ، پھر بخاری منگوائی دیکھی اور لگے تاویل کرنے کے مراد یہ اور وہ ہے، تو مجلس سے ایک نوجوان نے کہا انا مع شیخ زبیر  ، اور تکبیر تکبیر ہی ہے تسبیح و استغفار کا معنی کیسے ہونے لگا واللہ اعلم بالصواب

عرب میں بھی تکبیر بلند آواز سے کہنے کا عمل نہیں ہے ، کوئی “پاکستانی وہابی” بیچارہ کہہ دے تو پوری مسجد گھور گھور کر اسے دیکھتی ہے کہ یہ کیا کہہ رہا ہے ۔

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَفْعَ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ حِينَ يَنْصَرِفُ النَّاسُ مِنَ الْمَكْتُوبَةِ كَانَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. 

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ كُنْتُ أَعْلَمُ إِذَا انْصَرَفُوا بِذَلِكَ إِذَا سَمِعْتُهُ.

 عبداللہ بن عباس ؓ کے غلام ابو معبد نے انہیں خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عباس ؓ نے خبر دی کہ  بلند آواز سے ذکر، فرض نماز سے فارغ ہونے پر نبی کریم  ﷺ  کے زمانہ مبارک میں جاری تھا۔  

 ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ میں ذکر سن کر لوگوں کی نماز سے فراغت کو سمجھ جاتا تھا۔

[صحیح البخاری 841]

جی اللہ اکبر ذکر بھی ہے ، مطلق کو مقید پر محمول بھی کیا جا سکتا ہے ۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ اللہ اکبر ذکر ہے یا نہیں ہے ، اسی پر فیصلہ ہو جائے گا ۔

میرے شیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب سے سے سوال کیا تھا ایک حدیث بھیجی ان کو المستدرک الحاکم کی اس میں الفاظ تھے ۔

“مُرو ابا ثابت یتعوّذ”

اب انہی الفاظ سے بریلوی عالم کہہ رہے تھے کہ یہاں سے تعویز دینا لکھنا کرنا کروانا سب ثابت ہے اور حدیث کے آخر میں لکھا ہوا تھا کہ اس کی اصل بخاری میں ہے ،  شیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب فرمانے لگے کہ یہ حدیث بالکل ٹھیک ہے  ، میں نے سوال دہراتے ہوئے شیخ سے پوچھا کہ شیخنا یعنی آپ فرماتے ہیں کہ تعویذ گنڈے ثابت ہیں ،  بڑے حیران ہوئے فرمانے لگے بیٹا تعویز کی تو بات ہی نہیں ہو رہی میں نے کہا شیخنا آپ نے حدیث نہیں پڑھی فرمانے لگے پڑھی میں نے کہا شیخ حدیث میں لکھا ہے ،  تعویز کا تذکرہ ہے تو آپ فرما رہے ہیں ٹھیک ہے ، تعویز کا تو ذکر ہی نہیں ہے ،  وہ فرمانے لگے تعویز کا کہاں ذکر ہے ،  میں نے کہا شیخ آپ اردو پڑھیں فرمانے لگے،  میرے بیٹے معذرت میں فقط عربی پڑھ رہا تھا ،  اس کی جو ٹرانسلیشن ہے ،  وہ غلط کی گئی ہے ،  تعویذ سے مراد یہاں معوذتین ہے ، یہ کسی نے معوذتین کا معنی تعویذ لے لیا ہے اور تعویذ سے مراد جو اج کل ہم لے دے رہے ہیں یہ کر دیا ہے ،  پھر انہوں نے ایک ابن القیم رحمہ اللہ کا قول پیش کیا اور ساتھ ہی فرمانے لگے کہ میں فقط عربی پڑھ کر آپ کو جواب دے رہا تھا ، مجھے علم نہیں تھا کہ حدیث بھیجنے والے نے ترجمہ کے اندر دو نمبری کی ہوئی ہے ایسا بھی ہو جاتا ہے

حالانکہ کہ مرادی الحنبلی کے قول سے (الانصاف) میں یہی موقف سمجھ آتا ہے کہ استغفار سے پہلے تکبیر کہے گا اور وہاں ان حنابلہ کا ذکر ہے جن کا اس موقف پر قول ہے

“پتہ نہیں فقہ حنبلی اینج کیوں کردے نے”

لہذا یہ کہنا کہ یہ صرف “پاکستانی نام نہاد سلفیوں” کا موقف ہے بالکل غلط اور بے تکی بات ہے

میرے خیال میں ہہاں چند باتیں ملحوظ خاطر رہنی چاہییں

1.ہمارے یہاں بریلوی حضرات نماز کے بعد ابن عباس کی حدیث سے ذکر بالجہر ثابت کرتے ہیں، وہ تخصیص کے بجائے مطلق ذکرسےلاالہ الااللہ، صلوۃ وسلام بلند آواز سےذکر کرتے ہیں، وہ اسی حدیث سے ذکر بالجہر کے منکرین ہر حجت قائم کرتے ہیں

2-اہل تشیع ابن عباس کی حدیث سے نماز کا اختتام بجایے تسلیم کے تکبیر یعنی اللہ اکبر سے کرنا ثابت کرتے ہیں

شاید اہل عرب، اہل تشیع اور اہل بدعت کی مخالفت میں بطور سد ذریعہ بلند ذکر یعنی اللہ اکبر نہ کہتے ہوں بعد ازاں ذکر بالجہر کی مخالفت کی وجہ سے تکبیر بلند اواز کہنا ہی متروک ہو گیا ہو جبکہ برصغیر میں سنت کے احیاء کی تحریک کی وجہ سے اہل حدیث کے ہاں تکبیر کی تخصیص اللہ اکبر بمطابق حدیث، یہ عمل بلند آواز سے جاری ہو گیا جبکہ باقی کلمات ذکر و تسبیحات سری کہے جانے کا رواج رہا بطابق تخصیص عمل بالحدیث جب حدیث سے تکیبر سے مراد اللہ اکبرثابت ہے تو اسی ہر عمل ہوناچاہیے یہی برصغیر کے سلفی، اہل حدیث کا طرہ امتیاز ہے جبکہ اہل عرب کے ہاں کئی سنت سے ثابت عمل فروعات اور محض مستحب سمجھنے کی وجہ سے متروک ہیں

واللہ اعلم و التوفیق الاباللہ

نماز کی موٹیوشن, فجر ظہر عصر مغرب عشاء

0
نماز کی موٹیوشن, فجر ظہر عصر مغرب عشاء

نماز کی موٹیوشن

🌸فجر کی موٹویشن ؛

’’فجر کی دو سنتیں دنیا اور اس کی ہر چیز سے بہتر ہیں ۔‘‘

(سنن النسائی -1760)

🌸 ظہر کی موٹویشن ؛

” جو شخص ظہر سے پہلے اور اس کے بعد چار چار رکعتوں کی پابندی کرے گا ، وہ آگ پر حرام کر دیا جائے گا ۔‘‘

(سنن ابوداؤد #1269)

🌸 عصر کی موٹیوشن ؛

“جس نے عصر کی نماز چھوڑ دی، اس کا نیک عمل ضائع ہو گیا”

(صحیح البخاری #553)

“جس کی نماز عصر چھوٹ گئی گویا اس کا گھر اور مال سب لٹ گیا۔”

(صحیح البخاری #552)

🌸 مغرب کی موٹیوشن ؛

’’میری امت اس وقت تک دین فطرت ( دین اسلام ) پر قائم رہے گی ، جب تک مغرب میں اتنی تاخیر نہ کرے کہ ستارے خوب نکل آئیں ۔‘‘

(سنن ابنِ ماجہ #689)

🌸 عشاء کی موٹیوشن ؛

“بے شک منافقوں پر فجر اور عشاء سب سے بھاری نمازیں ہیں”

(مسند احمد – 2455)

🔗پانچ وقت کا پکا نمازی بننے کی موٹیوشن ؛

”جس نے اللّٰه کی رضا کے لیے چالیس دن تک تکبیر اولٰی کے ساتھ باجماعت نماز پڑھی تو اس کے لیے دو قسم کی برات لکھی جائے گی: ایک آگ سے برات، دوسری نفاق سے برات“

(جامع ترمذی #241)

دعا ہے اللہ رب العزت ہیمں اور ہماری اولاد کو پانچ وقت کا پکا نمازی بناے آمین

تم قبر میں ہزاروں سال تک کیا کرو گے؟

0
تم قبر میں ہزاروں سال تک کیا کرو گے؟

ڈاکٹر مصطفی محمود لکھتے ہیں:

میں تمہیں ایک طریقہ بتاتا ہوں جو میرے ساتھ بہت کارآمد ثابت ہوا اور جس سے میں اپنے اللہ سے تعلق پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے لگا ہوں۔

قبر خوفناک ہے، ظاہر ہے کہ نیک لوگوں کے علاوہ۔

میں نے اس کے بارے میں سوچا، اور اب میری عمر 54 سال ہے، اور میں دنیا سے اور اس کی چیزوں سے تنگ آ چکا ہوں۔ اچھا، تو جب میں قبر میں جا کر اکیلا رہوں گا، سینکڑوں ہزاروں سال تک، تو میں کیا کروں گا؟

کیا تم نے کبھی اس کا تصور کیا ہے؟

اس لیے میں نے مندرجہ ذیل طریقے پر عمل کرنا شروع کیا:

دیکھو میں مر جاؤں گا، اور میرے پاس ایک خالی، بالکل تاریک قبر ہوگی۔

اس قبر کو سامان کی ضرورت ہوگی، لہٰذا میں ہر استغفار کو تصور کرنے لگا جیسے میں اسے اپنے قبر کی طرف بھیج رہا ہوں تاکہ وہ وہاں میرا انتظار کرے اور میرے تنہائی کا ساتھی بنے۔

اللہ کی قسم، میں مذاق نہیں کر رہا۔

میں نے اپنی قبر کو مکمل ڈیکوریٹ کر دینے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

قبر کے ایک کونے کو میں ہزاروں تسبیحات سے بھر رہا ہوں۔

یہاں میرے سر کے قریب  قرآن ہو گا جسے میں روز پڑھتا تھا آرام دہ بستر کا سبب بنیے گا۔

ہر رکوع کو میں یہ تصور کر کے ادا کرتا ہوں کہ میں اسے قبر میں اپنا ذخیرہ بنا رہا ہوں۔

ہر کوئی مجھے چھوڑ کر اپنے گھروں کو چلا جائے گا، اور میں اکیلا رہ جاؤں گا شاید ہزاروں سالوں تک۔ میرے بچے چند سالوں میں مجھے بھول چکے ہوں گے۔

لہذا، مجھے قبر میں ساتھھیوں، روشنیوں، اور جنت کے جیسے مناظر کی ضرورت ہوگی۔

میں تسبیحات، ذکر، قرآن، نماز اور صدقہ سب کو اپنے ساتھ تصور کرتا ہوں کہ وہ میرے دوست ہوں گے، میرے ساتھ وہاں ہنس رہے ہوں گے اور باتیں کر رہے ہوں گے۔

نبی کریم ﷺ پر درود پڑھنا میں نے اپنے معمولات کا ایک اہم عمل بنا لیا ہے، یہ وہاں ہماری محفلوں میں بھی شامل ہوگا ٹھنڈے پانی کی طرح، خوبصورت لباس کی طرح۔

میں یہ چاہتا ہوں کہ میری قبر کی زندگی اس دنیا کی زندگی سے بھی زیادہ خوبصورت زندگی ہو۔ ان شاء اللہ۔

کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ میں وہاں جا کر غیبت، چغلی، حسد اور دیگر دنیاوی گناہوں کے نتیجے میں بدبو دار کپڑوں، دیمک لگے فرنیچر اور سخت پتھریلے بستر کے بجائے اپنی قبر کو بہترین چیزوں سے آراستہ کروں۔

میں نے دنیا میں اپنا گھر بنانے کے لیے ساری زندگی جان توڑ محنت کی لیکن یہ گھر تو میرے ورثاء کا ہوجائے گا، اصل میں تو میری ساری محنت اپنے لیے ہے ہی نہیں، سارے فائدے تو اور لوگ اٹھائیں گے۔ تو میں نے سوچا کہ بس بہت ہوگیا ہے، مجھے اپنا گھر بنانا ہے جہاں صرف میں ہی ہوں گا اور ایک طویل عرصہ گزارنا ہے۔

اگر میرے تمام اعمال دنیا کی ضروریات کے لیے تھے اور اپنی قبر کے لیے کچھ بھی نہیں تھا، تو پھر تو میرے قبر والے گھر کے لیے سوائے عذاب کے فرنیچر، مستقل اندھیرے، اور سخت حساب کے کچھ بھی نہ ہوگا۔ اور میں ایسے گھر میں اکیلا کیسے رہوں گا!

میری آپ کو بھی نصیحت یہ ہے کہ آج سے:

اپنی قبر کو اپنا بینک اکاؤنٹ بناؤ۔ اس میں زیادہ سے زیادہ ڈپازٹ کرو اور لانگ ٹرم والی پالیسی لو۔

اپنی عبادات کا خوب خیال رکھو۔ اللہ کی قسم، جب تم قبر میں ہوگے، تو تم مجھے وہاں سے بھی شکریہ ادا کرو گے۔

اپنی قبر کے گھر کا اس دنیا کے گھر سے زیادہ خیال رکھو۔

ابھی تم اپنے گھر والوں کے درمیان ہو، پہن رہے ہو، کھا پی رہے ہو، آرام سے گھر والوں کے درمیان سو رہے ہو، اور تمہیں تمہاری تمام ضروریات میسر ہیں، پھر بھی تم اپنے حالت سے نالاں رہتے ہو، ہر وقت کوئی نہ کوئی شکایت کرتے رہتے ہو۔

تو سوچو جب تم زمین کے نیچے ہوگے اور سینکڑوں ہزاروں سالوں کے لیے ہوگے تو وہاں تمہارے ساتھ کون ہوگا؟

تمہارے پسندیدہ سیاستدان، کھلاڑی، اداکار، تاجر۔۔۔۔۔ یہ تو تمہیں یہاں بھی نہیں جانتے اور نہ ہی انہیں تمہاری اتنی فکر ہے، تم ہی ان سب کے پیچھے بیوقوفوں کی طرح اپنا وقت ضائع کرتے ہو۔

تمہارے وہ بچے جن کی شادیوں پر تم لاکھوں روپے فضولیات پر خرچ کردیتے ہو، یقین کرو یہ خرچ تمہارے لیے وبال بن چکا ہوگا، اور بچے مکر جائیں گے کہ ہمارے باپ نے اور ہماری ماں نے خود ہمارے لیے بھی اور اپنے لیے بھی مصیبت کھڑی کی۔

لہٰذا، اپنا خیال خود رکھو۔

اپنی ہر تسبیح اور ہر عمل کا خیال رکھو اور اس سے کہو کہ وہ مجھ سے پہلے قبر میں جا کر میرا انتظار کرے۔ میری قبر کو خوشبوؤں سے مہکائے، شاندار باغیچہ بنائے، ہوادار کمرے ہوں، مہنگا ترین فرنیچر ہو، اور میرے ہمدرد دوست ہوں۔

ہم وہاں ملیں گے، اور میرا وہ گھر، میرا بہترین ساتھی اور بہترین رہنے کی جگہ ہوگی۔

اللھم، ہمیں حسن خاتمہ عطا فرما۔

اللھم، ہماری آخرت کو بہتر بنا دے اور ہمیں قبر کے عذاب سے بچا۔

اللھم، ہمیں اپنا ذکر، شکر، اور حسن عبادت کی توفیق عطا فرما تاکہ تو ہم پر اپنی رضا اور جنت الفردوس میں نعمتیں نازل کرے، جہاں ہم تیرے نبی محمد ﷺ کی صحبت میں ہوں، جن پر بے شمار درود و سلام ہو۔

تو پھر اپنا گھر بنانا شروع کرو۔

اے اللّٰہ  :  ہم سے پہلے گزری ان تمام قوموں سے ہمیں برتری حاصل ہے اس کی لاج رکھ، ہماری نافرمانیوں کوتاہیوں لغزشوں کو معاف فرما۔۔۔ ہم تیرے لاڈلے نبی کریم ﷺ کی امت ہیں ہمارا انجام ان قوموں سے بہتر فرما۔۔  اے اللّٰہ  دین کی صحیح سمجھ، اچھے اعمال  نیک نیّت اور بُرے کاموں سے بچنے کی توفیق عطا فرما۔۔ تمام عالم کے مسلمانوں میں دین زندہ فرما  قوم کے ہر فرد کو دین کا داعی و شیدائی بنا  پورے عالم میں اسلام کا بول بالا فرما۔۔۔ اے اللّٰہ ہم پر سے غفلتوں کے پردے ہٹا دے، اعمال صالحات پر سب کو لگا دے۔۔۔اُمّتِ نبی کریم ﷺ کو دنیا و آخرت میں سرخروئی عطا فرما۔۔۔۔ بیماروں کو شفاء کاملہ عاجلہ اور مرحومین کی مغفرت فرما۔۔۔

**آمیـــن ثم آمین یا رب العالمین **

کاش کہ  یہ بات تیرے دل میں اتر جائیں

خواہش صرف اتنی ہےکہ کچھ الفاظ لکھوں جس سے کوئی گمراہی کے راستے پر جاتے جاتے رک جائے نہ بھی رکے تو سوچ میں ضرور پڑ جائے

60 Inspiring Quotes About Nature

0

 

Mother Nature is the ultimate inspiration. When you’re feeling sluggish, simply walking outside and getting fresh air can do wonders for your mood and outlook. Often, nature’s beauty can take your breath (and words) away. In those moments of awe, we like to turn to some of our favorite nature quotes that sum up how we’re feeling. These inspirational nature quotes will make you want to go on a hike, sit by the lake, or just step outside to your yard. Plus, short nature quotes with simple and concise language make great captions for Instagram. When words escape you, turn to some of the best literary minds for these beautiful nature quotes. Now get outside and get inspired!

 

 

 

“Nature is not a place to visit, it is home.” –Gary Snyder

 

“In every walk with nature one receives far more than he seeks.” –John Muir

 

“What is the good of your stars and trees, your sunrise and the wind, if they do not enter into our daily lives?” –E.M. Forster

 

“The tree which moves some to tears of joy is in the eyes of others only a green thing which stands in the way. Some see nature all ridicule and deformity, and by these I shall not regulate my propositions. And some see no nature at all. But to the eyes of the man of imagination, nature is imagination itself.” –William Blake

 

“Some old-fashioned things like fresh air and sunshine are hard to beat.” –Laura Ingalls Wilder

 

“My wish is to stay always like this, living quietly in a corner of nature.” –Claude Monet

 

“For a time, I rest in the grace of the world, and am free.” –Wendell Berry

 

“Every morning was a cheerful invitation to make my life of equal simplicity, and I may say innocence, with Nature herself.” –Henry David Thoreau

 

“Fresh air is as good for the mind as for the body. Nature always seems trying to talk to us as if she had some great secret to tell. And so she has.” –John Lubbock

 

 

 

“Nature is pleased with simplicity.” –Sir Isaac Newton

22 Best English quotes

0

Your peace is more important than driving yourself crazy trying to understand why something happened the way it did. let it go.

There’s a difference between being liked and being valued.
a lot of people like you not many value you

 

never trust your fears, they don’t know your strength

 

 

 

if you want to be happy then never expect anything from anyone.

when you have money in your hand, only you forget who you are, but when you do not have any money in your hand, th whole world forgts who you are.its life. – bill gates

when you can’t control what’s happening, challenge yourself to control the way you respond to what’s happening. that’s where your power is.

be yourself always. don’t change so people will like you. the right people will love the real you.

not every sorry deserves an its okay in return.

The true sign of intelligence in not knowledge but imagination

albert einstein

22 Urdu Best Quotes

0

 

یہ محبت کے حادثے اکثر دلوں کو توڑ دیتے ہیں تم منزل کی بات کرتے ہو لوگ راہوں میں چھوڑ دیتے ہیں

 

کچھ دل کی مجبوریاں تھیں کچھ قسمت کے مارے تھے ساتھ وہ بھی چھوڑ گئے جو جان سے پیارے تھے

 

گزار دیتا ہو ہر موسم مسکراتے ہوے ایسا بھی نہیں کے بارشوں میں تو یاد آیا نہیں

مجھے صبر کرنے کی دیر ہے تم اپنا مقام کھو دو گے

اب نہیں رہا انتظار کسی کا جو ہوں خود کہ لیے ہوں

علاقہ غیر کو سیراب کر رہی تھی وہ نہر رسیلے ہونٹ کہیں اور خشک ہو رہے تھے

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

!بعد میں

0

آسکر ہر روز اپنے طریقے سے سب کچھ کیا کرتا تھا۔ آسکر جو چاہتا کھاتا، جب چاہتا کھیل کھیلتا اور جب چاہتا سوجاتا۔ اگر اس کی ماں اسے اپنی صفائی کرنے یا رات کے کھانے کے لیے نیچے آنے کو کہتی، تو وہ چیختا کہ ‘بعد میں!’ اور جو کچھ وہ کر رہا ہوتا اسے جاری رکھتا۔

ایک دن، آسکر پارک میں اپنے بہترین دوستوں کے ساتھ کھیلنے کے بعد اسکول سے دیر سے گھر آیا۔

میں گھر ہوں!’ اس نے دالان میں جمائی لی ۔ ساری دوپہر کھیل کر وہ تھک گیا تھا۔

‘ہیلو، ہنی!’ آسکر کی ماں نے واپس جواب دیا۔

آسکر اگلا کام کرنے چلا گیا جو اس کی روزانہ کی فہرست میں تھا۔ اس نے الماری سے کافی اسنیکس لیے اور پھر سورج غروب ہونے تک ویڈیو گیمز کھیلتا رہا۔ اس کے اردگرد کمرہ انتہائی تاریک ہونے لگا۔ صرف ٹی وی سے روشنی آ رہی تھی ، جس سے ایک آواز پیدا ہو رہی تھی۔

‘اوہ، اوہو!’ آسکر نے کنٹرولر کو صوفے پر مارا۔ اس نے مٹھی بھر کرسپس اٹھائے ۔ ان میں سے نصف اس کے منہ تک پہنچنے سے پہلے ہی ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے تھے۔

‘مجھے یہاں ایک موقع دو!’ اس نے کھیل میں اپنے دوستوں سے کہا۔ انہوں نے اونچی آواز میں جواب دیا۔

‘آسکر!’ اس کی ماں کچن سے چلائی۔

اس نے کوئی جواب نہیں دیا۔

‘دوستو یہاں آؤ!’ وہ اسکرین پر چلایا۔

‘آسکر!’ اس کی ماں نے دہرایا۔

اس بار وہ زور سے چلائی تھی، اور وہ تھوڑی تھکی ہوئی لگ رہی تھی۔

‘ہاں؟!’ آسکر نے اپنا ہیڈسیٹ اتار دیا۔

‘رات کا کھانا تیار ہے!’

آسکر نے آنکھیں گھمائیں جب اس نے اپنا ہیڈسیٹ دوبارہ پہن لیا اور خود کو صوفے پر  برجمان کر لیا۔

‘بعد میں!’ اس نے واپس جواب دیا ۔

بعد میں ، اور آسکر کی ماں اس کے کمرے میں چلی گئی۔ وہ اس کے کھانے کے لیے کھانے کی پلیٹ لے گئی۔ وہ اچانک دروازے کے اندر ہی رک گئی۔

‘آسکر، کیا تم اس گندگی کو صاف کر سکتے ہو؟’

آسکر نے جتنا زیادہ کھایا تھا، اتنے ہی زیادہ چھوٹے چھوٹے ٹکڑے اس کے ارد گرد بکھرے ہوئے تھے۔ وہ صوفے پر جمع  شدہ بچ جانے والے ریپرز اور خالی پیکجوں سے گھرا ہوا تھا۔

آسکر نے اپنی ماں کو دیکھا۔

‘بعد میں!’ وہ ویڈیو گیم کے شور پر چیخا۔

اس کی ماں نے ایک آہ بھری جب وہ گندگی صاف کرنے لگی۔

اگلے دن، آسکر ناراض اور مایوس گھر آیا کیونکہ اسے اسکول میں امتحان مشکل محسوس ہوا تھا ۔ اس نے اپنے آپ کو  لطف اندوز کرنے کے طور پر کچھ کیک کھانے کا فیصلہ کیا۔

آسکر جیسے ہی پہلا نوالہ لینے ہی والا تھا کہ اس کی ماں نے اسے دوسرے کمرے سے بلایا۔ اس نے آہ بھری، اپنا کیک نیچے رکھا اور اپنی ماں سے بات کرنے کے لیے چلا گیا۔

وہ اکھڑا ہوا نظر آرہا تھا۔ اس کے بازو بندھے ہوئے تھے۔ آسکر جو لفافہ ابھی ابھی گھر لایا تھا وہ پھٹا ہوا تھا، اور اس کے ہاتھ میں ایک خط تھا۔

‘آسکر، ہمیں اسکول میں ہونے والی کسی چیز کے بارے میں بات کرنے کی ضرورت ہے۔’

اس نے اسے اپنے پاس بیٹھنے کا اشارہ کیا۔

آسکر جھپٹا مار کر بیٹھ گیا۔ اس نے سوچا کہ وہ جانتا ہے کہ کیا ہونے والا ہے۔

آسکر، میں نے تمہاری استانی کا یہ خط پڑھا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ آپ اپنے ٹیسٹوں میں دھوکہ دے رہے ہیں اور اپنے دوست کے کام کی نقل کر رہے ہیں۔

آسکر کو اچانک غصہ آگیا۔ اس نے صرف اس لیے نقل کیا تھا کہ اسے اس میں سے کچھ سمجھ نہیں آتی تھی ۔

‘ خیر ، وہ مجھے اس کی نقل کرنے دیتا ہے!’ اس نے غصے کے ساتھ ایک آہ بھری اور بازو جوڑ لیے۔

اس کی ماں نے بھی ایک آہ بھری لیکن پھر اسے ہلکی سی مسکراہٹ دی۔

‘ کوئی بات نہیں ، آسکر. دیکھو، اگر آپ جدوجہد کر رہے ہیں، میں مدد کر سکتی ہوں۔ چلو آج رات شروع کرتے ہیں، ٹھیک ہے؟

آسکر تھکا ہوا اور تنگ آچکا تھا۔ سب سے پہلے، اس کی استانی نے اس کے بارے میں اس کی ماں کو بتایا اور پھر اس کی ماں نے اس کی استانی کا ساتھ دیا! وہ اس معاملے سے دور کیوں نہیں رہ سکتی تھی؟

وہ چھلانگ لگا کر اپنے قدموں پر آگیا۔ اس کے ہاتھ پہلوؤں سے جکڑے ہوئے تھے۔

‘بعد میں!’ اس نے چیخ کر کہا۔ وہ بھاگتا ہوا اپنے بیڈ روم میں چلا گیا۔

اس رات کے بعد، آسکر بڑبڑایا جیسا کہ اس نے اپنے آپ کو بیڈ پر گرایا اور اپنے بستر پر پہلو پر پہلو تبدیل کر رہا تھا ۔ وہ سو نہ سکا۔

ہر ایک کو ہر وقت سب کچھ کرنے کی ضرورت کیوں پڑتی تھی؟ وہ اسے وہ کرنے کیوں نہیں دیتے جو وہ چاہتا تھا؟ اس کی خواہش تھی کہ سب اس کا پیچھا کرنا چھوڑ دیں ۔ اس نے خود سے وعدہ کیا کہ وہ مستقبل میں اپنے لیے سب کچھ کرے گا، چاہے اس کا مطلب امتحان میں دھوکہ دہی ہو۔

اس رات آسکر نے خواب دیکھا کہ وہ اپنا پسندیدہ اسنیکس کھاتے اور دن بھر اپنے بہترین دوستوں کے ساتھ پارک میں کھیلتا رہا۔

اگلی صبح آسکر گہری نیند سے چونک گیا۔ اس کی کھڑکی کے باہر ایک گرج چمک اٹھی۔ بارش شیشے پر زور سے پڑی۔

‘ماں؟’ آسکر نے خاموش گھر  میں پکارا۔

خاموشی نے اسے جواب دیا۔

وہ نیچے کی طرف بھاگا لیکن وہاں کوئی نہیں تھا۔ آسکر نے بس کندھے اچکا دیے، کبھی کبھی اس کی ماں کو آخری لمحات میں کام پر بلایا جاتا تھا۔ وہ عام طور پر اسے بتانے کے لیے ایک نوٹ چھوڑ دیتی تھی کہ اس نے اس کا پسندیدہ ناشتہ بنایا ہے اور اسے لپیٹ کر کاؤنٹر پر رکھ دیا ہے۔ اس نے ہر طرف نظر دوڑائی لیکن کوئی نوٹ یا ناشتہ نظر نہیں آیا۔

‘اوہ اچھا،’ آسکر نے اپنے آپ سے بلند آواز میں کہا۔ اس نے ناشتے کے لیے اپنے پسندیدہ اسنیکس پکڑے۔

آسکر بدحواسی کے ساتھ اسکول چلا گیا، یہ یاد کرتے ہوئے کہ اس دن اسے ایک اور امتحان کا سامنا کرنا  ہو گا۔ جب وہ کلاس میں پہنچا تو اسے احساس ہوا کہ وہ جس دوست سے عام طور پر نقل کرتا تھا وہ کہیں بھی نہیں تھا۔ اس نے آسکر کو نہیں بتایا تھا کہ وہ وہاں نہیں ہوگا۔ ایسا لگتا تھا کہ اس نے اساتذہ کو بھی نہیں بتایا تھا۔ جب آسکر نے ان سے پوچھا تو وہ بالکل بے خبر تھے۔

آسکر بھی اس دن اسکول کے بعد گھر آنے سے زیادہ خوش نہیں تھا۔ امتحان کی وجہ سے وہ ناخوش تھا۔ آسکر کو بارش سے نفرت تھی، لیکن ایسا نہیں لگتا تھا کہ وہ رکنے والی ہے۔ بارش کا مطلب تھا کہ وہ باہر رہنے اور کھیلنے کے قابل نہیں تھا، لیکن جس دوست کے ساتھ وہ گھومنا چاہتا تھا وہ بھی غائب ہو گیا تھا۔ تو ویسے بھی اس کے ساتھ کھیلنے والا کوئی نہیں تھا۔

‘ٹھیک ہے، کم از کم میں اب گھر ہوں،’ اس نے سوچا۔

‘میں واپس آ گیا ہوں!’ اس نے خالی گھر میں اعلان کیا۔

اس کی ماں ابھی تک کہیں نہیں ملی تھی۔

آسکر کے چہرے سے مسکراہٹ غائب ہو گئی۔ یہ عجیب تھا۔ عام طور پر، اگر اس کی والدہ زیادہ دیر تک گھر سے دور رہتی تو وہ اس کی دیکھ بھال کے لئے کسی اور کا انتظام کیا کرتی تھی۔

اس نے کندھے اُچکائے۔

‘میں بعد میں اس کی فکر کروں گا،’ اس نے خود سے کہا۔

اس نے اپنا پسندیدہ ویڈیو گیم کھیلنا شروع کیا۔ اس نے بہت سارے اسنیکس کھائے، رات کا کھانا چھوڑ دیا اوروہ اس رات دیر سے سویا۔

صبح ہو گئی۔ آندھی اور بارش نے آسکر کی کھڑکی پر زور سے دستک دی اور ٹکرائی۔

‘ہفتہ کا دن ہے!’ آسکر ایک پرجوش مسکراہٹ کے ساتھ اٹھا۔ اسے یاد آیا کہ وہ اور اس کی ماں کئی ہفتوں سے ایک دن باہر جانے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔

آسکر نیچے کی طرف بھاگا لیکن جب وہاں کوئی نہیں تھا تو رک گیا۔ آخرکار اسے فکر ہونے لگی۔ اس دن آسکر نے ہر وہ جگہ دیکھی جہاں اس کی ماں جا سکتی تھی۔ اس نے اپنے جاننے  والوں سب کو بلایا لیکن کسی نے جواب نہیں دیا۔ اس نے شہر کے ارد گرد پوچھا، لیکن بارش کی وجہ سے شاید ہی کوئی آس پاس تھا۔ آسکر جن لوگوں کو جانتا تھا اور ڈھونڈ سکتا تھا، ان میں سے کسی نے اس کی ماں کو نہیں دیکھا تھا۔

آسکر مایوسی محسوس کرتے ہوئے گھر واپس آیا۔ اس نے محسوس کیا کہ وہ رو رہا ہے جب وہ باورچی خانے میں تمام گندگی کے نیچے کھانے کے لئے کچھ تلاش کر رہا تھا۔ گھر تباہی کا شکار تھا۔ آسکر کو اتنے کوڑے کے نیچے اپنے پسندیدہ کھلونے بھی نہیں مل سکے۔

آسکر اس رات سونے کے لیے بہت پریشان تھا۔ اس نے کھڑکی سے آسمان کی طرف دیکھا۔

‘میں معافی چاہتا ہوں. مجھے بہت افسوس ہے،’ اس نے بلند آواز میں کہا۔ ‘میرا مطلب ہر اس شخص کے لیے نہیں تھا جو میری پرواہ کرتا ہے کہ وہ چلا جائے۔ میں ایک وقفہ چاہتا تھا، لیکن اس طرح نہیں! میں چاہتا ہوں کہ سب کچھ معمول پر آجائے۔ براہ کرم، براہ کرم، میرا یہ مطلب نہیں تھا کہ ایسا ہو۔

اگلی صبح، آسکر کے سوئے ہوئے چہرے پر چمکتا ہوا سورج چمکا۔ وہ تازگی محسوس کرتے ہوئے اٹھا۔ وہ ایک لمحے کے لیے سب کچھ بھول گیا تھا۔ اچانک اسے یاد آیا۔

آسکر نیچے کی طرف بھاگا، ایک وقت میں دو سیڑھیاں پھلانگتا ہوا ،  گرنے سے بچنےکی کوشش کرتے ہوئے جب اس نے اپنی ماں کو پکارا۔

اسے دیکھتے ہی وہ لینڈنگ پر رک گیا۔ وہ مسکرائی جب وہ اسے گلے لگانے کے لیے بھاگا۔

‘ آپ واپس آگئی ہو! آپ واپس آگئی ہو!’ اس نے رو کر پکارا۔

وہ ہنسی اور اسے مضبوطی سے تھام لیا۔ ‘کیا تم نے کوئی برا خواب دیکھا ہے، جان؟’

اس نے اپنا سر ہلایا جب اس نے اسے  زور سے گلے لگایا اور وہ زور سے ہنسی،

آسکر نے اس ہنسی کو بہت یاد کیا تھا۔

‘اب چلو۔ جمعہ ہے، اسکول کے لیے تیار ہو جاؤ ورنہ پھر دیر ہو جائے گی۔’

آسکر نے اس کے گال پر بوسہ دیا۔

‘بعد میں!’ اس کی زبان کی نوک پر تھا۔ یہ اتنی پرانی عادت تھی۔ تاہم، اس نے ایک گہرا سانس لیا اور کہا، ‘ٹھیک ہے! میں ابھی تیار ہوتا ہوں۔

Best Deep Quotes in Urdu

0

 

جو لوگ رب کو پانا چاہتے ہیں وہ اپنی خواہشات کو چھوڑ دیتے ہیں

اچھے وقتوں کی تمنا میں رہی عمر رواں

کاش کوئی ایسی ہوا چلے کون کس کا ہے پتہ چلے

 

لوگ کہتے ہیں کہ پتھر دل کبھی رویا نہیں کرتے

اُنہیں کیا خبر پانی کے چشمے پتھروں سے ہی نکلا کرتے ہیں

جو کہا میں نے کہ پیار آتا ہے مجھ کو تم پر،

ہنس کے کہنے لگی اور آپ کو آتا کیا ہے.

 

 

واللہ کیا منظر ہوگا تم، تمہارے آنسو، اور میرے میت

 

 

Attitude quotes in Urdu

0

Attitude Quotes in Urdu

Using attitude quotes in Urdu is a great approach to get in the mood. Being a good example for others is one thing, but setting a good example for oneself is quite another. If you don’t set the best example for yourself, nothing else matters. You need to have a positive outlook on yourself and other people if you wish to have a prosperous future.
Little else will do. Girls should be told that they have nothing to be ashamed of because they are making every effort to improve themselves by the best attitude quotes in Urdu. Positivity and gratitude are the finest ways to demonstrate this mindset.
Boys’ attitude quotes in Urdu should encourage them by reminding them that they can accomplish anything they set their minds to. They should be told that there are no restrictions on what they may accomplish and that nothing is off-limits.
Always put in your day’s work today. What will last forever is now. Today, you can learn a lot. By keeping these attitudes in mind, you can be sure that you are doing everything you can for your child’s future.

Below are the best attitude quotes

 

انسان کی تربیت کا فرق ہوتا ہے

ورنہ جو سن سکتا ہے

وہ سنا بھی سکتا ہے

باپ کی دولت پر گھمنڈ کرنے کا کیا مزا مزا تو

تب ہے جب دولت اپنی ہو اور فخر باپ کرے۔

جس معاشرے میں اچھی اور معیاری تعلیم مہنگے داموں بیچی جائیں

وہاں قوم کی فکر کرنے والوں کے بجاے

ذریعہ معاش کی فکر کرنے والے ہی پیدا ہوتے ہیں

بولنا سبکو آتا ہے بس کسی کا دماگ بولتا

کسی کا اخلاق بولتا ہے اور کسی کی زبان

جو باتیں تکلیف دیں انھیں دل میں رکھنے کی بجاے پاؤں کے نیچے رکھیں

 

Albert Einstein Quotes in Urdu

1

انسان کو یہ دیکھنا چاہیے کہ کیا ہے،نہ
کہ اس کے مطابق کیا ہونا چاہیے

 

میرا اس پر کامل یقین ہے کہ خدا کائنات کا نظام
چلانے کے لئے پانسہ نہیں پھینکتا

 

میں کبھی مستقبل کے بارے میں نہیں
سوچتا کیونکہ وہ فوراََہی آجاتا ہے

 

کامیاب شخص بننے کی کوشش نی کریں بلکہ

اصولوں کے حامل شخص بننے کی کوشش کریں

زندگی میں کامیابی اتنی حاصل کرو کے

ایک بار پیچھے موڑ کر دیکھو تو حیران رہ جائو

میں خوش رہتا ہوں کیونکہ میں کسی سے کوئی امید نہیں رکھتا